ایکنا نیوز- سفقنا-اسلامی ممالک کے اکثر سربراہ مغرب کے غلام ہیں، صرف اس لیے کہ ان کی حکومتیں باقی رہے، اسلامی دنیا مغربی حکومتوں اور فاسد مسلم حکمرانوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
بیسویں صدی میں وہ ممالک آزاد ہونے لگے اور انسانی حقوق اور جمہوریت کی باتیں شروع ہونے لگی۔ لگ رہا تھا کہ اکیسویں صدی تمام مسلم ممالک میں جمہوری حکومت لے کر آئے گی پر مغرب کی حمایت کی وجہ سے تب بھی بادشاہی نظام باقی رہے، اور جہاں جمہوری حکومت آئی بھی، اس کے خلاف بغاوت کر کے پہلے جیسا کر دیا، تاکہ مسلمانوں کی ثروت کو مزید لوٹا جا سکے۔
اب کچھ دہائیوں سے دشمن مجبور ہو گیا ہے کہ سامنے آجائے، کیونکہ اسلامی بیداری اور عوام کا اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے سے ان کو خطرات کا سامنا ہوا اس لیے وہ اب کھل کر اتحاد کر رہے ہیں۔
ان میں سب سے زیادہ امریکہ اسرائیل اور سعودیہ پیش پیش ہیں، سعودیہ نے آغاز سے ہی محمد بن عبدالوہاب سے اتحاد کر لیا تھا، جو انگلینڈ کی پیداوار تھا۔
اگر مسلمان چاہتے ہیں کہ وہ اس حالت سے باہر نکلیں تو انہیں اس مثلث کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنا ہو گا، خاص طور پر آل سعود کے بارے میں کوئی موقف اختیار کرنا ہوگا۔ کیونکہ کسی خاندان نے بھی اسلام کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا ہو گا جتنا آل سعود نے۔ داعش ان کی پیداوار تھی جس نے مسلمانوں کی عزت و ناموس، جان اور مال کو لوٹ لیا۔ داعش کی طرفداری کا یہ سماں تھا کہ اس نے امریکہ اور اسرائیل پر ایک حملہ بھی نہیں کیا۔
اب مسلمانوں پر عقلی اور شرعی طور پر واجب ہے کہ اس سے لاتعلق نہ رہے، کیونکہ مسلمانوں کی غلفت کی وجہ سے ہی ایسے افراد ہم پر مسلط ہوتے آرہے ہیں، اب اگر کچھ نہ کیا تو خدا کی بارگاہ میں اپنے اعمال کا جواب دہ ہم خود ہونگے۔