رپورٹ کے مطابق ھالینڈ اور سوئیڈن میں اس وقت اسلام دوسرا بڑا مذہب شمار ہوتا ہے اور آبادی کے حوالے سے پانچ اور آٹھ فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
چیک وزیراعظم آنڈرے بابیس نے دعوی کیا ہے کہ ان ممالک کی پالیسیوں کی وجہ سے ان ممالک میں مسلمانوں کی آبادی اکثریت میں بدل سکتی ہے۔
روزنامه Právo میں اسلامی خطرات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ سال ۲۰۴۴ تک ھآلینڈ اور ۲۰۶۵ تک سوئیدن میں مسلمان اکثریت میں بدل سکتا ہے۔
ماہر عمرانیات اور محقق ڈانیل پروکوپ نے اس بیان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بیان سے لوگوں کو ڈرانا چاہتا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ کو اندورونی مسائل سے ہٹا سکے۔
اقتصادی میگزین Forbes نے اس بیان پر بابیس کو «لٹل ٹرامپ» کا عنوان دیا جو مسلم مہاجرت کے سخت مخالف ہیں۔
سال ۲۰۱۷، میں تحقیقاتی مرکز (PEW) کے مطابق سروے میں کہا گیا ہے کہ سال ۲۰۵۰ تک سوئیڈن کے مسلمان اکثر دیگر یورپی ممالک کے مقابلے بڑی تعداد میں بڑھ سکتا ہے۔
پیو مرکز نے پیشنگوئی کی تھی کہ مسلمانوں کی آبادی گیارہ سے تیس فیصد ہوسکتی ہے تاہم بعض دیگر محقیقین اس سروے کو درست نہیں مانتے۔/