ایسے حالات میں صیہونی پارلمینٹ کنسٹ کے ایک رکن نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے ، اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ایتان گابل نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو غزہ کےخلاف جنگ میں ناکار آمد اور غلط کارکردگی اور مینجمنٹ کی وجہ سے استعفی دینا چاہئیے ۔ ایتان گابل نے کہا ہے کہ غزہ پٹی سے قریب واقع یہودی کالونیوں کی صورت حال بہت ہی خراب اوربدتر ہے اور نیتن یاہو اپنی ناکامی کو اپنے لوگوں سے چھپا نے کی کوشش کررہا ہے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں سلامتی اور خارجہ کمیشن پالیسی کے سربراہ زایو الکین نے بھی فلسطینی استقامت کے مقابلے میں اسرائیل کی شکست وناکامی کے آثار نمایاں ہونے کے بعد نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کے سربراہ بنی گانتز کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دئیے جانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شکست وناکامی کی حقیقی وجوہات کا جائزہ لیا جائے کیونکہ اسرائیلی تجزیہ کاروں نے اس مسئلے کو بہت زیادہ بڑھا چھڑھا کر پیش کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے جنوبی علاقوں کے لوگ نیتن یاہو پر زیادہ ناراض ہیں ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اور اسرائیل فوج فلسطینی استقامت کے مقابلے میں کمزور ہوگئ ہے ۔
متحدہ امارات کے اخبار البیان نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ میں فلسطینی استقامت کے مقابلے میں اسرائیل کی ناتوانی شاید اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی وقت سے پہلے ریٹائرڈ ہونے کا باعث بن سکتی ہے ۔ان خبروں اوررپورٹوں کے مطابق اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف اعتراض میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اسرائیل کے سیکورٹی حکام اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر جنگ موشہ یعلون کو جنگ میں ناکام قرار دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں اسرائیل کے وزیر خزانہ نفتالی بنٹ نے جنگ میں اپنے اہداف کوحاصل کرنے کے سلسلےمیں اسرائیل کی ناتوانی کا اعتراف کیا ہے ۔
بہرحال اسرائیل کے حالات وہی ہیں جودوہزار چھ میں لبنان کی تنتیس روزہ جنگ میں تھے حزب اللہ لبنان کے مقابلے میں شکست وناکامی کے بعد اسرائیل کے سیاسی اور فوجی حکام کی برطرفی اور ان کے استعفی کی لہر نےسب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ۔
اسرائیل میں رد عمل ،خاص طورپر فلسطین کی استقامت کے مقابلے میں دوبارہ شکست وناکامی کے بعد خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے کہ اسرائیل آنے والے سیاسی طوفان سے مقابلے کے لئے تیار رہے ۔