’قوم نے قدم نہ اٹھایا تو پاکستان کا کوئی وزیراعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں چلا سکے گا‘

IQNA

’قوم نے قدم نہ اٹھایا تو پاکستان کا کوئی وزیراعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں چلا سکے گا‘

22:08 - June 16, 2022
خبر کا کوڈ: 3512081
جب تک آپ امریکا کے سامنے جھکتے جائیں گے وہ آپ کو ڈو مور کہتے جائیں گے، آپ کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑتا ہے، اگر آپ اپنے ملک کے مفادات کے لیے کھڑے ہوں گے تو وہ آپ کی عزت کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی ملک کے لوگوں کے مفادات کے لیے ہوتی ہے، بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے وہ کسی سے ہدایات نہیں لیتا، اگر آج قوم نے قدم نہیں اٹھایا تو پاکستان کا کوئی وزیر اعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں چلا سکے گا۔

اسلام آباد میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے بانیان وکیل تھے اور آزادی پاکستان کی تحریک میں وکلا کا بڑا کردار تھا، آج جو پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک ہے اس میں آپ کا سب سے بڑا کردار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہتے ہیں کہ مجھے تحریک عدم اعتماد کو قبول کر لینا چاہیے تھا، میں آپ کے سامنے حقائق پیش کرتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ کیا مجھے ایسا کرنا چاہیے تھا۔

تحریک عدم اعتماد پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے دہرایا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی ایشیا کی پاکستان کے سفیر سے واشنگٹن میں ملاقات ہوئی، انہوں نے پاکستان کے سفیر کو کہا کہ عمران خان روس کیوں گئے تھے، یہ عمران خان کا اپنا اقدام تھا اور امریکا اس پر بہت ناراض ہے۔

سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو نہیں ہٹایا تو پاکستان کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی تھی، 7 مارچ کو یہ ملاقات ہوئی، 8 مارچ کو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی اور ایک دم ہمارے اتحادیوں کو خیال آیا ہے کہ یہ حکومت بہت بُری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانہ ہماری جماعت میں موجود 15، 20 لوٹوں سے بار بار ملاقات کر رہا تھا، جس کے بعد امریکی سفارت خانہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کرنے لگا، ہمارے پاس ساری رپورٹ موجود ہے۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کا کام خارجہ پالیسی پر تبادلہ خیال کرنا ہے، ان کا کام ہمارے بیک بینچرز سے ملنا نہیں ہے، پھر انہوں نے خیبر پختونخوا میں ہمارے وزیر عاطف خان سے ملاقات کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا اس کے بعد ہمارے اتحادی الگ ہوئے اور سندھ ہاؤس میں ایک منڈی لگی جہاں 20، 20 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی، اس کے بعد حکومت گر گئی۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے آغاز میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے والا تھا، ہمارے دوست ملک مدد نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ کرجاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت مشکل سے پہلا سال گزرا جس کے بعد دوسرے سال میں کورونا وائرس آگیا، اس وقت ساری دنیا نے دباؤ ڈالا کہ لاک ڈاؤن کرو، ہم نے دنیا بھر کا دباؤ برداشت کیا اور مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا، دو سال بعد دنیا نے مثال دی کہ جس طرح پاکستان کورونا وائرس سے نمٹا ہے یہ دنیا کے لیے مثال ہے۔

نظرات بینندگان
captcha