خطوں نسخوں کی تاریخ میں سفر

IQNA

عالم اسلام کے معروف علماء/ 36

خطوں نسخوں کی تاریخ میں سفر

5:23 - November 27, 2023
خبر کا کوڈ: 3515357
رسول اسلام (ص)پر اترنے والی کتاب میں کوئی تحریف نہیں ہوئی ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے تاہم قرآن شناس ماہرین نے خطی نسخوں پر کافی کام کیا ہے۔

ایکنا نیوز- فرانس کے محقق فرانسوا دروش، نے کتاب لکھی ہے جس کا عنوان رکھا ہے «عصر اموی کے قرآن: مقدمہ برائے قدیم ترین مصاحف» جسمیں خطی نسخوں کی تحقیق کی گئی ہے.

دروش نے اپنی تحقیق میں خطی نسخون کے علاقے اور خطاط کے بارے میں کام کیا ہے اور کاغذ، جوہر یا سیاہی اور دیگر لکھنے کے انداز کو دیکھا ہے

رائٹر نے اس کتاب میں بہت سے قدیم نسخوں کو اس کے صفحات، آرایش اور متن وغیرہ کا جایزہ لیا ہے اور مختلف اقسام کے جلد پر بھی تحقیق کی ہے۔

کتاب کے پہلے باب میں اموی دور کے نسخوں پر کام کیا گیا ہے جس کے اکثر نسخے سن پیٹرز برگ میں محفوظ رکھے گیے ہیں۔

 

دوسرے باب میں تین خصوصی نسخوں کا جایزہ لیا گیا ہے جنمیں سے ایک استنبول، ایک لندن اور ایک سن پیٹرس برگ میں رکھا ہوا ہے، اسی طرح دیگر نسخے جو صنعا، اور تیونس میں ہے اس پر تبصرے ہوئے ہیں۔

اسی طرح کہا جاتا ہے کہ یہ نسخے 695 میلادی سے متعلق ہے جو ملک بن مروان اور پانچویں اموی خلیفہ کے دور میں لکھا گیا ہے۔

تیسرے باب میں « شکل قرآن میں تبدیلی» پر تحقیق کی گئی ہے اس میں دو بڑے نسخوں کو دیکھا گیا ہے جس میں خطی نسخوں میں پیشرفت مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔


دروش، نے ان دو نسخوں میں اموی دور میں دمشق میں نسخے کی تعریف کی ہے اور اسی طرح استنبول میں نسخہ جو قاہرہ میں محفوظ ہے اس کے تزیین و آرایش پر تبصرے موجود ہیں۔

 

آخری فصل میں موضوع «ایمپائر نسخہ» (مصاحف عثمانی شاید) کو بحث کا موضوع قرار دیا گیا ہے، رائٹر کا خیال ہے کہ دو بڑے نسخہ ہیں ایک جرمنی کے وبلن شھر میں موجود ہے اور دوسرا نسخہ جو نسبا چھوٹا ہے وہ «نسخہ اموی صنعا» ہے جو یمن کے شھر صنعا میں محفوظ ہے۔

دروش ان دو نسخوں بارے کہتا ہے: دونوں نسخے آٹھویں صدی ہجری کے ہیں جو اموی دور میں تیار ہوئے ہیں اور اس دور میں کتاب کی ظاہری آرایش پر کافی توجہ دی جاتی تھی اور اسی وجہ سے خوبصورتی سے خطاطی کی گیی ہے۔

نظرات بینندگان
captcha