انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبد الملک بدر الدین حوثی کا یمن پر حملے کی برسی پر خطاب

IQNA

انصار اللہ یمن کے رہنما سید عبد الملک بدر الدین حوثی کا یمن پر حملے کی برسی پر خطاب

8:41 - March 27, 2022
خبر کا کوڈ: 3511567
جارحین کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت سے باز آ جائیں اور اس محاصرے کو ختم کریں اور یمن پر قبضے سے پیچھے ہٹ جائیں۔

ایکنا نیوز کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے خطاب میں انصار اللہ کے رہنما کا کہنا تھا یمن پر ہونے والی ناگہانی جارحیت سے واضح ہوتا ہے کہ کن افواج نے یہ  جارحانہ حملے انجام دیئے ہیں اور کن لوگوں پر یہ جارحیت انجام دی گئی. واشنگٹن کی طرف سے اس جارحیت کا اعلان کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس تجاوز کی نظارت کرنے والے اور انجام دینے والے کون ہیں! اس اتحاد کو بنانے والے امریکی، برطانوی اور اسرائیلی ہیں اور امریکہ اس کی نظارت کرنے والا ہے. شروع میں اس وحشیانہ بمباری پر فقط مقاومتی گروہوں نے ہی اس غیر انسانی عمل کی مخالفت کی باقی سارے جھان کی خاموشی کی وجہ سے اس اجتماعی قتل عام کا سلسلہ جاری رہا حتی کہ بعض افراد  کی طرف سے اس جنایت کو انجام دینے پر مبارک باد بھی پیش کی گئی۔

انکا کہنا تھا کہ جارح افواج کی جانب سے شروع سے ہی یہ کوشش کی گئی کہ یمنی تیل کے ذخائر پر قبضہ کیا جائے اور اس ملت کو ان کے اپنے ذخائر سے محروم کیا جائے متجاوز اتحاد کی جانب سے سات کھرب ڈالر کا تیل چوری کیا گیا۔

 سید عبد الملک کا مزید کہنا تھا کہ ہماری فوجی صنعت کی پایداری کی ایک وجہ جارحین سے مقابلے کا جذبہ تھا مختلف اقسام کے میزائل جس میں السرخہ ،ذوالفقار، قدس2 ،برکان2  شامل ہیں سے اس کا آغاز ہوا تھا اور اب جدید میزائل بنانے کا یہ سلسلہ جاری ہے ہمارا ملک فوجی ساز و سامان تیار کرنے میں خود کفیل ہے اور ہم اب غیر نظامی چیزیں بنانے کی طرف گامزن ہیں. یہی موضوع ہمارے دشمنوں کے غصہ کا باعث بن رہا ہے ہمارے میزائل یمن میں تیار کردہ ہیں اور اس حقیقت کو دشمن بھی جانتا ہے۔ ہماری عوام نے میزائل کی صنعت میں ہماری حمایت کی اور یمنی خواتین نے اپنا سونا اور مال مویشی بیچ کر اس میں اپنا حصہ شامل کیا اور میں جارحین کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت سے باز آ جائیں اور اس محاصرے کو ختم کریں اور یمن پر قبضے سے پیچھے ہٹ جائیں اگر یہ نام نہاد اتحاد چاہتا ہے کہ اس دلدل سے نکلے تو پہلے اپنے حملوں کو بند کرے اور اس ظالمانہ محاصرے کو ختم کریں۔

سید کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کے آٹھویں سال میں خدا پر توکل کرتے ہوئے ایک بڑی تعداد میں مجاہدین کے لشکر کے ساتھ آئیں گے ہم اس آٹھویں سال میں بیلسٹیک میزائلوں اور ڈرونز کے ساتھ آئیں گے ہم نے ان اقتصادی اور عسکری چلینچز کے ذریعے یہ سیکھا ہے کہ کیسے بحرانوں کو فرصت کے طور پر استعمال کریں اور تمام دنیا جانتی ہے کہ یہ یلغار آج تک ناکام ہوئی ہے اور اس کا نتیجہ بھی ناکامی کی صورت میں ہی نکلے گا۔انشاءاللہ

نظرات بینندگان
captcha